بہادر چوہے اور ہاتھی کی کہانی
ایک بہت بڑے جنگل میں، مختلف جانوروں کے درمیان ایک چھوٹا سا چوہا رہتا تھا جس کا نام "مونو" تھا۔ مونو بہت بہادر، ہوشیار اور اپنے دل کی بات سننے والا تھا۔
KIDS STORY
ایک بہت بڑے جنگل میں، مختلف جانوروں کے درمیان ایک چھوٹا سا چوہا رہتا تھا جس کا نام "مونو" تھا۔ مونو بہت بہادر، ہوشیار اور اپنے دل کی بات سننے والا تھا۔ اسی جنگل میں ایک بڑا ہاتھی "راجو" بھی رہتا تھا جو اپنی طاقت اور قد کاٹھ کے سبب جنگل کے دیگر جانوروں کا بادشاہ سمجھا جاتا تھا۔
ایک دن کی کہانی:
ایک دن، مونو خوراک کی تلاش میں اپنے بل سے نکلا۔ وہ جنگل کے ایک حصے سے دوسرے حصے کی طرف بھاگتا ہوا گیا، جہاں راجو اپنے دوستوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ مونو نے دیکھا کہ راجو کا پیر ایک بڑے جال میں پھنس گیا ہے۔ مونو سمجھ گیا کہ یہ جال شکاریوں نے لگایا ہے۔ سب جانور خوفزدہ ہو گئے، مگر مونو نے اپنی بہادری کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
مونو کی بہادری:
مونو نے فوراً سوچا اور ہاتھی راجو کے قریب جا کر اس کے جال کو کترنے لگا۔ جال بہت مضبوط تھا، مگر مونو نے ہمت نہیں ہاری۔ وہ بغیر رکے جال کو کترتا رہا، حتیٰ کہ بالآخر جال ٹوٹ گیا اور راجو آزاد ہو گیا۔ راجو حیران رہ گیا کہ ایک چھوٹے سے چوہے نے اس کی اتنی بڑی مدد کی۔
دوستی کا آغاز:
راجو نے مونو کا شکریہ ادا کیا اور کہا، "مونو، آج تم نے مجھے بہت بڑی مشکل سے بچا لیا۔ میں تمہارا ہمیشہ احسان مند رہوں گا۔" مونو مسکرایا اور کہا، "دوستی میں احسان کی کوئی بات نہیں، ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے۔"
وقت کے ساتھ دوستی مضبوط ہوئی:
وقت گزرتا گیا اور راجو اور مونو کی دوستی مضبوط ہوتی گئی۔ دونوں نے ایک دوسرے کی مختلف مواقع پر مدد کی۔ راجو نے مونو کو خطرناک جانوروں سے بچایا، جبکہ مونو نے کئی بار راجو کی مدد کی جب وہ کسی مشکل میں پھنس گیا۔
اخلاقی سبق:
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سچی دوستی کے لیے کوئی حد، کوئی قد اور کوئی شکل معنی نہیں رکھتی۔ ایک چھوٹے چوہے کی مدد ایک بڑے ہاتھی کے لیے کتنی قیمتی ہو سکتی ہے، یہ ثابت کرتا ہے کہ ہمدردی اور محبت سب سے بڑی طاقت ہے۔
اختتام:
اسی طرح، مونو اور راجو کی دوستی جنگل میں محبت اور احترام کی مثال بن گئی۔ سب جانور ان کی دوستی سے متاثر ہوئے اور ایک دوسرے کی مدد کرنے لگے۔ مونو اور راجو ہمیشہ کے لیے بہترین دوست بنے رہے، اور جنگل میں خوشی اور امن کا ماحول قائم رہا۔
© 2024. All rights reserved.